والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق |
((إذا تصدّق أحدکم بصدقۃ تطوّعاً فلیجعلھا عن أبویہ فیکون لھما أجرھا ولا ینقص من أجرہ شیأاً))، رواہ الطبراني في ''الأوسط'' وابن عساکر عن عبد اللہ بن عمرو -رضي اللہ تعالٰی عنھما- ونحوہ الدیلمي في ''مسند الفردوس'' عن معاویۃ ابن حیدۃ القشیري -رضي اللہ تعالٰی عنہ-(۱)۔
جب تم میں سے کوئی شخص کچھ نفل خیرات کرے تو چاہیے کہ اسے اپنے ماں باپ کی طرف سے کرے کہ اس کا ثواب انہیں ملے گااور اس کے ثواب میں سے کچھ نہ گھٹے گا (اس حدیث کو طبرانی نے ''اوسط'' میں اور ابن عساکر نے عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا اور ایسے ہی دیلمی نے ''مسند فردوس'' میں معاویہ ابن حیدہ قشیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا۔ت) حدیث ۶: کہ ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حاضرہو کر عرض کی: یارسول اللہ! میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی میں نیک سلوک کرتا تھااب وہ مر گئے ان کے ساتھ نیک سلوک کی کیا راہ ہے؟ فرمایا:
إِنّ من البرّ بعد الموت أن تصلّي لھما مع صلاتک وتصوم لھما مع صیامک))، رواہ الدار قطني(۲)۔
بعدِ مرگ نیک سلوک سے یہ ہے کہ تُو اپنی نماز کے ساتھ ان کے لئے بھی نماز پڑھے اور اپنے روزوں کے ساتھ ان
(1)…. "المعجم الأوسط''، من اسمہ محمد، الحدیث: ۷۷۲۶، ج۵، ص۳۹۴۔ (2)…. ''ردّ المحتار علی الدرّ المختار'' بحوالۃ الدارقطني، کتاب الحجّ، مطلب فیمن