والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق |
((نعم! أربعۃ: الصلاۃ علیھما، والاستغفار لھما، وإنفاذ عھدھما من بعدھما، وإکرام صدیقھما، وصلۃ الرحم التي لا رحم لک إلاّ من قبلھما فھذا الذي بقي من برّھما بعد موتھما))، رواہ ابن النجار عن أبي أسید الساعدي-رضي اللہ تعالٰی عنہ- مع القصّۃ(۱)، ورواہ البیھقي في ''سننہ'' عنہ -رضي اللہ تعالٰی عنہ- قال: ((قال رسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم: لا یبقی للولد من برّ الوالد إلاّ أربع: الصلاۃ علیہ والدعاء لہ وإنفاذ عھدہ من بعدہ وصلۃ رحمہ وإکرام صدیقہ))(۲)۔
ہاں! چار باتیں ہیں: ان پر نماز، اور ان کے لئے دعاءِ مغفرت، اور ان کی وصیت نافذ کرنا، اور ان کے دوستوں کی بزرگ داشت (عزت )، اور جو رشتہ صرف انہیں کی جانب سے ہو نیک برتاؤ سے اس کا قائم رکھنا۔ یہ وہ نکوئی ہے کہ ان کی موت کے بعد ان کے ساتھ کرنی باقی ہے (ابن نجار نے ابو اسید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی قصہ کے ساتھ روایت کیا ۔ اور بیہقی نے اپنی ''سنن'' میں انہیں رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ، کہا: فرمایا رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے: والد کے ساتھ نیکی کی چار باتیں ہیں: اس پر نماز پڑھنا اور اس کے لئے دعاءِ مغفرت کرنا، اس کی وصیت نافذکرنا، اس کے رشتہ داروں سے نیک برتاؤ کرنا ، اسکے
(۱) ''کنز العمال''، کتاب النکاح، قسم الأفعال، باب في برّ الوالدین والأولاد... إلخ، الحدیث: ۴۵۹۲۶، الجزء۱۶، ص۲۴۳۔ (۲) ''السنن الکبری''، کتاب الجنائز، باب ما یستحب لولي المیّت من التعجیل =