کرنا کہ اب وہ تو نہیں ان کی قَسم کا خیال نہیں بلکہ اس کا ویسے ہی پابند رہنا جیسا ان کی حیات میں رہتا جب تک کوئی حرجِ شرعی مانع نہ ہو(۱) اور کچھ قَسم ہی پر موقوف نہیں ہر طرح امورِ جائزہ میں بعد ِمرگ (۲)بھی ان کی مرضی کا پابند رہنا۔
(۸) ہر جمعہ کو ان کی زیارتِ قبر کے لئے جانا، وہاں یٰسۤ شریف پڑھنا ایسی آواز سے کہ وہ سُنیں اور اس کا ثواب ان کی روح کو پہنچانا ، راہ میں جب کبھی ان کی قبر آئے بے سلام وفاتحہ نہ گزرنا ۔
(۹) ان کے رشتہ داروں کے ساتھ عمر بھر نیک سلوک کیے جانا۔
(۱۰) ان کے دوستوں سے دوستی نباہنا ہمیشہ ان کا اعزاز واکرام رکھنا۔
(۱۱) کبھی کسی کے ماں باپ کو برا کہہ کر جواب میں انہیں بُرا نہ کہلوانا۔
(۱۲) سب میں سخت تر وعام تر ومدام تر(۳) یہ حق ہے کہ کبھی گناہ کرکے انہیں بر میں ایذا نہ پہنچانا، اس کے سب اعمال کی خبر ماں باپ کو پہنچتی ہے، نیکیاں دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور ان کا چہرہ فرحت سے چمکتا اوردمکتا ہے، اور گناہ دیکھتے ہیں تو رنجیدہ ہوتے ہیں اور ان کے قلب(۴) پر صدمہ ہوتا ہے ماں باپ کا یہ حق نہیں کہ انہیں قبر میں بھی رنج پہنچائے۔