Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
41 - 119
القیاس(۱)
ہر طرح ان کی برأتِ ذمہ (۲)میں جدوجہد کرنا۔

(۶) انھوں نے جو وصیت جائزہ شرعیہ(۳) کی ہو حتَّی الامکان اس کے نفاذ میں سعی کرنا 

اگرچہ شرعاً اپنے اوپر لازم نہ ہو، اگرچہ اپنے نفس پر بار(۴) ہو مثلاً وہ نصف جائداد 

کی وصیت اپنے کسی عزیز غیر وارث یا اجنبی محض کے لئے کر گئے تو شرعاً تہائی مال 

سے زیادہ میں بے اجازتِ وارثان نافذ نہیں(۵) مگر اولاد کو مناسب ہے کہ ان کی         وصیت مانیں اور ان کی خوشخبری(۶) پوری کرنے کو اپنی خواہش پر مقدم 

جانیں(۷)۔

(۷) ان کی قَسم بعدِ مرگ بھی(۸) سچی ہی رکھنا مثلاً ماں باپ نے قسم کھائی تھی کہ میرا بیٹا 

فلاں جگہ نہ جائیگا یا فلاں سے نہ ملے گا یا فلاں کام کریگا تو ان کے بعد یہ خیال نہ
= صدقہ فطر ہے۔

    یاد رہے کہ نمازوں کا فدیہ بعد وفات ہی دیا جا سکتا ہے اور روزوں کا فدیہ زندگی میں بھی دیاجاسکتا ہے جبکہ ایسی بیماری میں مبتلا ہوگیا کہ اب صحتیاب ہونے کی امید نہ ہو یا بہت زیادہ بوڑھا ہو گیا ہو جسے شیخ فانی کہتے ہیں۔

(1)…. اسی پر مزید قیاس کرلیں۔

(2)…. ان کے ذمہ پر جو حقوق لازم ہیں ان سے چھٹکارا دلانے۔

(3)…. ایسی وصیت جو شرعاً جائز ہے۔

(4)…. اپنی جان پر بوجھ۔

(5)…. شرعاً ایک تہائی مال سے زیادہ میں وارثوں کی اجازت کے بغیر وصیت جاری نہیں ہوتی۔

(6)…. خواہش۔

(7)…. اپنی خواہش پر فوقیت دیں۔

(8)…. وفات کے بعد بھی۔
Flag Counter