ہر طرح ان کی برأتِ ذمہ (۲)میں جدوجہد کرنا۔
(۶) انھوں نے جو وصیت جائزہ شرعیہ(۳) کی ہو حتَّی الامکان اس کے نفاذ میں سعی کرنا
اگرچہ شرعاً اپنے اوپر لازم نہ ہو، اگرچہ اپنے نفس پر بار(۴) ہو مثلاً وہ نصف جائداد
کی وصیت اپنے کسی عزیز غیر وارث یا اجنبی محض کے لئے کر گئے تو شرعاً تہائی مال
سے زیادہ میں بے اجازتِ وارثان نافذ نہیں(۵) مگر اولاد کو مناسب ہے کہ ان کی وصیت مانیں اور ان کی خوشخبری(۶) پوری کرنے کو اپنی خواہش پر مقدم
جانیں(۷)۔
(۷) ان کی قَسم بعدِ مرگ بھی(۸) سچی ہی رکھنا مثلاً ماں باپ نے قسم کھائی تھی کہ میرا بیٹا
فلاں جگہ نہ جائیگا یا فلاں سے نہ ملے گا یا فلاں کام کریگا تو ان کے بعد یہ خیال نہ