والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق |
دے ماں کو پچھتر، یا ماں باپ دونوں نے ایک ساتھ پانی مانگا تو پہلے ماں کو پلائے پھر باپ کو، یا دونوں سفر سے آئے ہیں پہلے ماں کے پاؤں دبائے پھر باپ کے،
وعلی ھذا القیاس(۱)
(۱)، نہ یہ کہ اگر والدین میں باہم تنازع(۲) ہو تو ماں کا ساتھ دے کر معاذ اللہ! باپ کے درپے ایذا ہو یا اس پر کسی طرح درشتی کرے(۳) یا اُسے جواب دے یا بے ادبانہ آنکھ ملا کر بات کرے، یہ سب باتیں حرام اوراللہ عزوجل کی معصیت(۴) ہیں، نہ ماں کی اطاعت ہے نہ باپ کی، تو اسے ماں باپ میں سے کسی کا ایسا ساتھ دینا ہر گز جائز نہیں ، وہ دونوں اس کی جنّت ونار ہیں ، جسے ایذا دے گا دوزخ کا مستحق ہوگا
والعیاذ باللہ(۵)،
معصیتِ خالق میں کسی کی اطاعت نہیں، اگر مثلاً ماں چاہتی ہے کہ یہ باپ کو کسی طرح کا آزار(۶) پہنچائے اور یہ نہیں مانتا تو وہ ناراض ہوتی ہے، ہونے دے اور ہر گز نہ مانے ، ایسے ہی باپ کی طرف سے ماں کے معاملے میں ۔ انکی ایسی ناراضیاں کچھ قابلِ لحاظ نہ ہوں گی کہ یہ ان کی نِری زیادتی(۷) ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی چاہتے ہیں بلکہ ہمارے علمائے کرام نے یوں تقسیم فرمائی ہے کہ خدمت میں ماں کو ترجیح
(1) اوراسی پر قیاس کرلو۔ (2) باہم جھگڑا۔ (3) باپ کو تکلیف پہنچانے کی کوشش یا اس پر کسی طرح سختی کرے (4) نافرمانی۔ (5) خدا کی پناہ۔ (6) دکھ یاتکلیف۔ (7) سراسر زیادتی