Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
35 - 119
الشیخان في ''صحیحھما''(۱)۔
تیری ماں، عرض کی:پھر، فرمایا: تیرا باپ

(اما م بخاری اور مسلم نے اپنی اپنی ''صحیح'' میں اسے روایت کیا۔ت)
    تیسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم فرماتے ہیں:
 ((أوصي الرجل بأمّہ، أوصي الرجل بأمّہ، أوصي الرجل بأمّہ، أوصيالرجل بأبیہ))، رواہ الإمام أحمد وابن ماجہ والحاکم والبیھقي في ''السنن'' عن أبي سلامۃ(۲)۔
میں ایک آدمی کو وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت کرتاہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں، وصیت کرتا ہوں اس کے باپ کے حق میں۔(امام احمد اور ابن ما جہ اور حاکم اور بیہقی نے'' سنن'' 

میں ابو سلامہ سے اسے روایت کیا۔ت)
    مگر اس زیادت(۳) کے یہ معنٰی ہیں کہ خدمت میں ، دینے میں باپ پر ماں کو ترجیح دے مثلاًسو روپے ہیں اور کوئی خاص وجہ مانعِ تفضیلِ مادر نہیں(۴) تو باپ کو پچیس
(1) ''صحیح البخاري''، کتاب الأدب، باب من أحقّ الناس بحسن الصحبۃ، ج۴، ص۹۳، الحدیث: ۵۹۷۱۔

(2) ''المستدرک علی الصحیحین''، کتاب البرّ والصلۃ، باب برّ أمّک ثمّ أباک ثمّ الأقرب فالأقرب، ج۵، ص۲۰۸، الحدیث: ۷۳۲۵، إنّ ہذہ الروایۃ بالمعنی واللفظ غیرھا۔

(3) بار بار وصیّت کرنے

(4) ماں کو فوقیت دینے میں ممانعت کی کوئی خاص و جہ نہیں
Flag Counter