اولاد پر ماں باپ کا حق نہایت عظیم ہے اور ماں کاحق اس سے اعظم(۳)۔
( وَ وَصَّیۡنَا الْاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ اِحْسٰنًا ؕ حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ کُرْہًا وَّ وَضَعَتْہُ کُرْہًا ؕ وَ حَمْلُہٗ وَ فِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا )(4)۔
اور ہم نے تاکید کی آدمی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کی، اسے پیٹ میں رکھے رہی اس کی ماں تکلیف سے ، اور اسے جنا تکلیف سے ، اوراس کا پیٹ میں
رہنا اور دودھ چُھٹنا تیس مہینے میں ہے۔
(1) جب باپ کے دوستوں کے بارے میں یہ حکم ہے تو جو عورت اس باپ کے نکاح میں ہو اس کی آبرو کی تعظیم وتکریم کیونکر بہُت ضروری اور لازمی نہ ہوگی
(2) باپ کا حق زیادہ ہے یا ماں کا حق؟
(3) عظیم تر
(4) پ۲۶، الاحقاف: ۱۵۔