Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
31 - 119
شبہ لازم، اسی حرمت کے باعث رب العزت جل وعلا نے اسے حقیقی ماں کی مثل حرام ابدی کیا(۱)۔
رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم فرماتے ہیں:
((إنّ أبرّ البرّ صلۃ الرجل أھل ودّ أبیہ))، رواہ مسلم عن ابن عمر رضي اللہ تعالٰی عنھما(۲)۔
بیشک سب نکوکاریوں سے بڑھ کر نکو کاری یہ ہے کہ فرزند اپنے باپ کے دوستوں سے اچھا سلوک کرے (مسلم نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اسے روایت کیا۔ت)
    دوسری حدیث میں ہے، رسو ل اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم نے ماں باپ کے ساتھ نکو کاری کے طریقوں میں یہ بھی شمار فرمایا:
((وإکرام صدیقھما))، أبو داود وابن ماجہ وابن حبان في ''صحاحھم'' عن مالک بن ربیعۃ الساعدي رضي اللہ تعالٰی عنہ(۳)۔
ان کے دوست کی عزت کرنا(ابو داؤد، ابن ما جہ اور ابن حبان نے اپنی اپنی ''صحاح'' میں مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا۔ت)

    باپ کے دوستوں کی نسبت یہ احکام، تو اسکی منکوحہ، اس کی ناموس کی تعظیم
(1) سگی ماں کی طرح سوتیلی ماں کو بھی سوتیلے بیٹے پر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حرام کیا

(2) ''صحیح مسلم''، کتاب البرّ والصلۃ، باب فضل صلۃ أصدقاء الأب والأمّ، ونحوھما، ص۱۳۸۲، الحدیث: ۲۵۵۲۔

(3) ''سنن أبي داود''، کتاب الأدب، باب في برّ الو الدین، ج۴، ص۴۳۴، الحدیث: ۵۱۴۲۔
Flag Counter