Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
29 - 119
    آٹھویں حدیث میں ہے: ایک جوان نزع میں تھا اسے کلمہ کی تلقین کرتے تھے(۱) نہ کہا جاتا تھا یہاں تک کہ حضور اقدس سیّد عالم صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم تشریف لے گئے اور فرمایا: کہہ : لا إلہ إلا اللہ، عرض کی: نہیں کہا جاتا۔معلوم ہوا کہ ماں ناراض ہے، اسے راضی کیا تو کلمہ زبان سے نکلا۔ رواہ الإمام أحمد والطبراني عن عبد اللہ بن أبي أوفی رضي اللہ تعالٰی عنہ(۲) (امام احمد اور طبرانی نے عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسے روایت کیا۔ت)

    مگر ان امور سے وہ عاصی اور اُس کا فعل مخالف ِحکمِ خدا ہوا، اس کا منکر حکمِ خدا ہونا لازم نہیں آتا(۳) جب تک یہ نہ کہے کہ باپ کی اطاعت شرعاً ضروری نہیں یا معاذ اللہ باپ کی توہین وتذلیل جائز ہے جو مطلقاً بلا تاویل ایسا اعتقاد رکھتا ہو وہ بے شک منکرِ حکمِ الٰہی ہوگا اور صریح الزامِ کفر(۴)،
(1) اسے کلمہ طیبہ سکھاتے تھے

(2)المسند للامام أحمد بن  حنبل, حديث عبدالصلۃ بن أبی أوفیٰ, رقم ۱۹۴۲۸ ج۷،ص۱۰۵، بتغیر"شعب الایمان "،الخامس والخمسون من شعب الایمان وھو باب فی برّالوالدین، فصل فی عقوق الوالدین وما جاء فیہ،ج۶ص ۱۹۸، الحدیث: ۷۸۹۲۔

(3) مگر ان کاموں (ماں باپ کی نافرمانی اور ان کو ناراض کرنے وغیرہ) سے گنہگار اور اس کا یہ کام اللہ ربّ العزت کے پاک ارشاد کے خلاف ہوا چنانچہ اس سے خدا تعالیٰ کے حکم کا انکار کرنے والاہونا لازم نہیں آتا۔

(4) جو یقینی طور پر بغیر کسی تاویل کے ایسا عقیدہ رکھتا ہو، وہ بے شک اللہ رب العزت کا انکار کرنے والا ہوگا اور واضح طور پر کفر لازم آئے گا،
والعیاذ باللہ تعالٰی، واللہ تعالٰی أعلم وعلمہ
Flag Counter