Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
25 - 119
صورتِ ہذا میں اس نے خلافِ فرمودہ خدا کیا ، وہ منکرِ حکمِ خدا ہوا یا نہیں؟(۱) اور منکرِ کلامِ ربانی کے واسطے(۲) کیا حکمِ شرع شریف ہے ؟اور وہ کہاں تک گنہگار ہے؟
بیّنوا توجروا
 (بیان فرماؤ، اجر پاؤ۔ت)
الجواب
    پسرِ مذکور، فاسق، فاجر، مرتکبِ کبائر، عاق ہے اور اسے سخت عذاب وغضبِ الٰہی کا استحقاق(۳)، باپ کی نافرمانی اللہ جبار وقہار کی نافرمانی ہے اور باپ کی ناراضی اللہ جبار وقہار کی ناراضی ہے ، آدمی ماں باپ کو راضی کرے تو وہ اس کے جنت ہیں اور ناراض کرے تو وہی اس کے دوزخ ہیں۔جب تک باپ کو راضی نہ کریگا اس کا کوئی فرض ، کوئی نفل ، کوئی عملِ نیک اصلاً قبول نہ ہوگا(۴)۔عذابِ آخرت کے علاوہ دنیا میں ہی جیتے جی سخت بلا نازل ہوگی مرتے وقت معاذ اللہ کلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے۔ حدیث میں ہے، رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم فرماتے ہیں:
 ((طاعۃ اللہ طاعۃ الوالد ومعصیۃ اللہ معصیۃ الوالد))۔ رواہ الطبراني عن
اللہ کی اطاعت ہے والد کی اطاعت ، اور اللہ کی معصیت ہے والد کی معصیت
 (1) اس صورت میں اُس نے اللہ ربّ العزّت کے پاک ارشاد کے خلاف کیا چنانچہ اب وہ اللہ

ربّ العزّت کے حکم کا انکار کرنے والا ہوا یا نہیں؟

(2) اللہ ربّ العزّت کے کلام کا انکار کرنے والے کے لئے

(3) جس فرزند کا ذکر کیا گیا ہے، وہ بد چلن، بدکار، کبیرہ گناہ کرنے والا، نافرمان ہے اور اللہ تعالیٰ 

کے سخت عذاب اور غضب کا مستحق

(4) کوئی نیک کام ہر گز قبول نہیں ہوگا
Flag Counter