Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
22 - 119
چنانچہ اختلافِ ائمہ ذكر كرنے كے بعد سیدی اعلی حضرت علیہ رحمۃ الرحمن زبر دست انداز میں مسئلہ كی تحقیق پیش كرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں كہ:

"وہ بڑے حقوق جن كی تفصیل بیان كی جاتی تو صاحبِ حق معاف نہ كرتا تو ان جیسے حقوق كی معافی كیلئے تفصیل بیان كرنا ضروری ہے"ہاں! اگر ان حقوق كی معافی كے لیے ایسے الفاظ استعمال كیے جائیں كہ "دنیا بھر میں سخت سے سخت جو حق متصور (تصور كیا جاسكتا)ہے وہ سب میرے لیے فرض كركے معاف كردے" اور اُس نے معاف كردیے تو اس طرح سے بغیر تفصیل بیان كئے بھی تمام چھوٹے بڑے حقوق معاف ہو جائیں گے۔
سوال نمبر8
آپ عليہ رحمۃ الرحمن سے پوچھا گيا كہ استاذ كے كيا حقوق ہيں؟
سيد اعلي حضرت  امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان عليہ رحمۃ الرحمن نے "مسند امام احمد بن حنبل" "عالمگيري", "غرائب","تاتارخانہ "كي روشني ميں اس سوال كے جواب ميں ار شاد فرمايا كہ استاذ كے حقوق كو والدين اور تمام مسلمانوں كے حقوق سے بھي مقدم ركھے چنانچہ استاذ كا ہر طرح سے ادب و احترام كرے, اس سے آگے نہ چلے, اس كے بيٹھنے كي جگہ پر نہ بيٹھے, اس سے بات چيت ميں پہل نہ كرے, چاہے استاذ نے ايك ہي حرف پڑھايا ہو پھر بھي ادب كرے, ہاں البتہ !جب كسي ايسے كام كے كرنے كا حكم دے جو شريعت كے خلاف ہو تو ہر گز ہرگز نہ كرے, كہ حديث پاك ميں ہے۔,, اللہ تعالي كي نافرماني ميں كسي كي اطاعت نہيں۔
Flag Counter