Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
20 - 119
ركھتا ہے اپنے والدين پر  ظلم و ستم كرتا ہے خود بھي انہيں گالياں ديتا ہے اور دوسرون سے بھي دلواتا ہے اور ساتھ ہي جھوٹ بولنے اور چوري كرنے جيسے بُرے افعال سے پہچانا جاتا ہے, لہذا ايسے شخص كا شرعاً كيا حكم ہے, اس كے پيچھے نماز پڑھنا, اس كي دعوت كرنا, اور اس كي دعوت ميں شريك ہونا اسے صدقہ وغيرہ دينا كيسا ہے؟ جو اس كي تائيد كرے اور اس كا ساتھ دے اس كے بارے ميں كيا حكمِ شرعي ہے؟
آپ عليہ رحمۃ الرحمن نے جواب ارشاد فرمايا كہ ايسا شخص نہ صرف گنہگار بلكہ گنہگاروں كا سردار ہے, عذاب الہي كا حقدار اور بہت بڑا بدكار ہے ايسیشخص كو امام بنانا اورا سكے پيچھے نماز پڑھنا مكروہ تحريمي ہے اور جتني نمازيں پڑھ ليں ان نمازوں كا دوبارہ پڑھنا واجب ہے اور جوكوئي ايسیشخص كو امام بنائے وہ بھي گنہگار ہے كيونكہ شرعاً ايسے شخص سے نفرت كرنے اور تعظيم نہ كرنے كا حكم ہے اس كي دعوت كرنا يا اس كے گھر ميں دعوت كھانا بلكہ اس سے دوستي كرنا بھي جائز نہيں ہے, اور جو اس كي تائيد كرتے ہيں وہ بھي سخت گنہگار ہيں پھر آپ عليہ الرحمۃ الرحمن نے ان احكامِ شرعيہ پراحاديث بيان فرمائيں۔
سوال نمبر 7
سيدي اعلي حضرت عليہ رحمۃ الرحمن سے ساتوں سوال يہ كيا گيا كہ ايك عورت جسے بيماري كي حالت ميں اپني موت كا يقين ہوگيا تھا اس نے كچھ رشتے داروں كي موجودگي ميں اپنے شوہر كو مخاطب كركے اپني غلطيوں اوركوتاہيوں كي معافي چاہي اور اپنے تمام حقوق بھي شوہر كو معاف كرديئے,جب كہ مہر جو شوہر نے اب تك ادا نہ كيا تھا اسے بھي عليحدہ سے معاف كيا, اسي طرح شوہر نے بھي اپنے تمام حقوق بيوي كو معاف كرديئے, اب پوچھنا يہ ہے كہ اس طرح دونوں كے تمام حقوق معاف ہوگئے يا پھر ہرہر حق و
Flag Counter