(۶) حضرت سيدنا ابو سعيد خدریرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ کونین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمايا :''مومن کی اور ايمان کی مثال اپنی کھونٹی(کلہ)کے ساتھ بندھے ہوئے گھوڑے کی طرح ہے (یعنی گویا مومن کے دل ميں ايمان بندھا ہوا ہے )کہ گھوڑا کبھی اچھلتا کودتا ہے ،پھر اپنی کھونٹی کے پاس لوٹ آتا ہے ۔چنانچہ مومن بھی کبھی بھول چوک سے (گناہ)کر بیٹھتا ہے پھر لوٹ آتا ہے (یعنی توبہ کر لیتا ہے)تو تم اپنے کھانے پرہيز گاروں کو کھلايا کرو اور نيکی کے کام اہل ايمان کے ساتھ کيا کرو ۔''
(شرح السنۃ ،کتاب البر والصلۃ ،باب الجلیس الصالح ...الخ ،رقم ۳۳۷۹ ، ج ۶ ،ص ۴۶۹)
(۷) ايک آدمی نے حضرتِسیدنا ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ ايک آدمی نے گناہ کيا کيا اس کی توبہ کی کوئی صورت ہے ؟ حضرتِسیدنا ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منہ دوسری طرف کر ليا۔ پھر دوبارہ ادھر توجہ کی توان کی آنکھيں ڈبڈبا رہی تھيں ۔فرمايا''جنت کے آٹھ دروازے ہيں ،سب کھلتے اور بند ہوتے ہيں ،سوائے توبہ کے ،اس ليے کہ توبہ کے دروازے پر ايک فرشتہ مقرر ہے جو بند نہيں ہوتا ،اس ليے نيک عمل کرو اور مايوس نہ ہو۔''
(مکاشفۃ القلوب ، البا ب السابع عشر فی بیان الامانۃ والتو بۃ ، ص۶۱،۶۲)
(۸) شيخ فضيل بن عياض علیہ الرحمۃ فرماتے ہيں کہ'' رب تعالی نے ایک پيغمبر