توبہ کی روایات وحِکایات |
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
پیارے اسلامی بھائیو! ایسے پُرفتن حالات میں کہ ارتکابِ گناہ بے حد آسان اور نیکی کرنا بے حد مشکل ہوچکا ہو اورنفس وشیطان ہاتھ دھو کر انسان کے پیچھے پڑے ہوں ،انسان کا گناہوں سے بچنا بے حد دشوار ہے۔لیکن یاد رکھئے! گناہوں کا انجام ہلاکت ورسوائی کے سوا کچھ نہیں ، لہذا! اس سے پہلے کہ پیامِ اجل آن پہنچے اور ہم اپنے عزیز واقرباء کو روتا چھوڑ کر اور دنیا کی رونقوں سے منہ موڑ کر ، قبر کے ہولناک اورتاریک گڑھے میں ہزاروں مُردوں کے درمیان تنہاجاسوئیں ، ہمیں چاہے کہ ان گناہوں سے چھٹکارے کی کوئی تدبیر کریں ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے پروردگار عزوجل کی بارگاہ میں سچی توبہ کريں کیونکہ سچی توبہ ایسی چیز ہے جو ہر قسم کے گناہ کو انسان کے نامہ اعمال سے دھو ڈالتی ہے جیسا کہ قرآنِ پاک میں ہے :
وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَ یَعْفُوۡا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوۡنَ ﴿ۙ۲۵﴾
ترجمہ کنزالایمان:اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی تو بہ قبول فرماتا اور گناہوں سے درگز ر فرماتاہے اور جانتاہے جو کچھ تم کرتے ہو۔''(پ ۲۵، الشورٰی: ۲۵)
سرورِ عالم ، نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،
''اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّاذَنْبَ لَہٗ۔
یعنی گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے کہ گویا اس نے کبھی کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔''
(السنن الکبری ،کتاب الشہادات ، باب شہادۃ القاذف ، رقم ۲۰۵۶۱ ، ج ۱۰ ، ص ۲۵۹)