''تذکرہ امیراہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ'' کی اب تک 3قسطیں عوام وخواص میں پہنچ کر مقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ پندرھویں صدی کی وہ عظیم علمی ورُوحانی شخصیت ہیں جنہوں نے اللہ ورسول عَزَّوَجَلَّوصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰٰلہٖ وسلم کے خاص کرم کی بدولت علم کی روشنی پھیلا کر جہالت کی گھٹاؤں کو دور کر دیا،سنّتوں کی بہاریں عام کرکے بے راہ رَوی کی چلتی آندھیوں کا زور توڑ دیا،حیاداری کے پُراَثردَرس کے ذریعے بے حیائی کے دریاؤں کا رُخ موڑ دیا،لاکھوں مسلمانوں کو آپ دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ کی مخلصانہ کاوِشوں کی برکت سے توبہ کی سعادت ملی اور وہ اپنی آخرت سنوارنے کی کوشش میں لگ گئے ۔امیراہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ کی ذات اِتنی عظیم ہے کہ ہم اِن کی شخصیت کو کامل طور پر سمجھنے اور بیان کرنے کا دعویٰ خواب میں تو کر سکتے ہیں ، عالَمِ بیداری میں نہیں،لہٰذا آپ کے ہاتھوں میں موجود'' تذکرہ امیرِ اہلسنّت ' دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ'' آپ کی حیاتِ مُقَدَّسہ کی جھلکیاں تو پیش کرتاہے ، مکمل عَکّاسی بَہُت دُشوار ہے۔ اب ''تذکرہ امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ''کی چوتھی قِسط بنام''شوقِ علمِ دین '' آپ کے سامنے پیش کی جارہی ہے ۔اِس رسالے کے مطالعے سے معلوم ہو گا کہ امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ کی تحریروبیان اور گفتگو میں علم کا جو وسیع سمندر ٹھاٹھیں مارتا دکھائی دیتا ہے، اس کی ایک وجہ آپ دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ کا شوقِ مطالعہ بھی ہے ۔