شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت بانی دعوتِ اسلامی حضرتِ علامہ مولانا ابوبلال محمد اِلیاس عطّاؔر قادِری دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ کواللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ،حبیبِ لبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں ایسے عظیم الشّان اَوصاف وکمالات سے نوازا ہے کہ فی زمانہ اِس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ کے بچپن کو دیکھئے تو دل مچل جائے گا کہ کاش میرا بچپن بھی اسی طرح تقویٰ وپرہیز گاری سے مُزَیَّن ہوتا ، جوانی کا عالَم دیکھنے والے پکار اٹھے کہ جوان ہوتو ایسا! موجودہ طرزِ زندگی توایسا عُرُوج پرہے کہ جس نے دیکھا اُس کے دل میں یہ خواہش جاگی کہ کاش! میں بھی ایسا بن جاؤں۔ بطوربیٹا،باپ،بھائی، مُرید، پِیر،عالِم ،مبلغ ، مصنف،نعت گوشاعر الغرض جس حیثیت میں بھی امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ کی ذاتِ مبارکہ کا مشاہدہ کیا جائے تو اَسلاف کِرام رحمھم اللہ السلام کی یاد تازہ ہوجاتی ہے اوردل جوشِ عقیدت سے جھوم اٹھتا ہے اور زبان اِس کی تَرْجُمانی یوں کرتی ہے کہ ''مجھے امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُم العالیہ سے پیار ہے ۔''