Brailvi Books

قسط 3: سنت نکاح تذکرہ امیرِ اہلسنّت
5 - 86
مبتلاء ہونے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں نکاح واجب ہے اگر نہیں کریگا توگناہ گار ہوگا۔ اگریہ اندیشہ ہو کہ نکاح کرنے کی صورت میں نان ونفقہ یا دیگر ضروری باتوں کو پورا نہ کر سکے گا تو اب نکاح کرنا مکروہ ہے۔ اگر یہ یقین ہو کہ نکاح کرنے کی صورت میں نان و نَفْقہ یا دیگر ضروری باتوں کو پورا نہ کر سکے گا تو اب نکاح کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے(ایسی صورت میں شہوت توڑنے کے لئے روزے رکھنے کی ترکیب بنائے)۔
(ماخوذازبہارشریعت،کتاب النکاح،حصہ۷،ص۵۵۹)
نکاح کی نیّتیں
    نُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کافرمانِ عالیشان ہے :
نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖo
یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔
(المعجم الکبیر للطبرانی، الحدیث: ۵۹۴۲، ج۶، ص۱۸۵)
 جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

     شیخ طریقت امیر اہلسنّت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّارؔ قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں : نکاح کرنے والے کو چاہئے کہ اچھی اچھی نیتیں کر لے تاکہ دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ وہ ثواب کا بھی مستحق ہوسکے ۔
Flag Counter