غسل دیتے اور کَفَن پہناتے، نمازِ جنازہ کی امامت فرماتے اور غمی وخوشی کے مواقع پر مسلمانوں کی ایسی دِلجُوئی فرماتے کہ وہ بھی نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے لئے آپ کے شریک ِ سفر بن جاتے۔
فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ دیگر نفلی عبادتوں اور خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ،عشق رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰٰلہٖ وسلم،جذبہ اتباع قرآن وسنّت ،جذبہ احیاءِ سنّت، عفو ودرگزر ، صبروشکر،عاجزی وانکساری،اخلاص وتقوی، حسنِ اخلاق، جود وسخا، عبادت وریاضت ، دنیاسے بے رغبتی ، حفاظتِ ایمان کی فکر ، فروغِ علم دین وتبلیغِ دین بالخصوص خدمتِ مسلکِ اَہلسنّت ،محبوبانِ بارگاہ الٰہی خصوصاً اعلیٰ حضرت،مجددِ دین وملت، پروانہ شمعِ رسالت الشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے انتہائی محبت وعقیدت، لوگو ں سے ہمدردی وخیر خواہی کا ذہن ،تمام معاملات (مثلاً خرید وفروخت، نکاح وغیرہ)حتی کہ علاج ومعالجہ کے بارے میں بھی لوگوں کی رہنمائی وغیرہ جیسی صفات نے آپ دامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کوکروڑوں مسلمانوں کی دلوں کی دھڑکن بنادیا۔
دولت مندوں اور اربابِ اقتدار شخصیات سے بے نیازی نے آپ کو