قسط 1: تذکرہ امیرِ اہلسنّت |
تربیت فرمائی۔پھر انہی میں سے کسی کو اپنی خلافت تو کسی کو وکالت سے نوازا اورحسبِ مراتب دینی ذمہ داری کامَدَنی تاج پہنا کر ہدایت کی کہ جاؤاورراہ ِخدا عَزَّوَجَلَّ میں سفر کرواور اپنی اصلاح کے ساتھ اجتماعی وانفرادی کوشش کے ذریعے دوسروں تک نیکی کی دعوت پہنچاتے ہوئے اصلاحِ اُمّت کے مقدس کام میں مصروف ہو جاؤ۔
یادگارِسَلَف شخصیت
اِس پُر فِتن دور (یعنی پندرھویں صدی ہجری)میں کہ جب دنیا بھر میں گناہوں کی یلغار،.V TاورV.C.R کی بھر مار اور فیشن پرستی کی پھٹکار مسلمانوں کی اکثریت کو بے عمل بناچکی تھی، نیز علمِ دین سے بے رغبتی اور ہر خاص و عام کارُجحان صرف دُنیاوی تعلیم کی طرف ہونے کی وجہ سے اوردینی مسائل سے نا واقفیت کی بنا پر ہر طرف جہالت کے بادل منڈلا رہے تھے، غیرمسلم قوتیں' مسلمانوں کو مٹانے کے لئے اور اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کو بگاڑنے کی ناپاک سازشیں کر چکی تھيں ، مساجد کا تقدُّس پامال کیا جارہا تھا ، لادینیت و بدمذہبیت کا سیلاب ٹھا ٹھيں مار رہا تھا، ہر دوسراگھر سنیما گھر بنتا چلا جارہا تھا، مسلمان موسیقی ،شراب اور جوئے کا عادی ہوکر تیزی کے ساتھ بد اخلاقی کے عمیق گڑھے میں گرتا جا رہا تھا، گلشنِ اسلام میں خَزاں ڈیرہ