قسط 1: تذکرہ امیرِ اہلسنّت |
تجدیدِ دین کا معنی بیان کرتے ہوئے خلیفہ اعلیٰ حضرت ،مَلِکُ الْعُلَماء ، حضرت علامہ محمد ظفرالدین بِہاری علیہ رحمۃالباری فرماتے ہیں : ''تجدید کے معنٰی یہ ہیں کہ ان میں ایک صفت یا صفتیں ایسی پائی جائیں ،جن سے امّت محمدیہ علی صاحبہا افضْل الصلوۃ والتسلیم کو دینی فائدہ ہو ۔جیسے تعلیم وتدریس ، وعظ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر، لوگوں سے مکروہات کا دفع، اَہلِ حق کی اِمداد ۔ ''
(حیات اعلی حضرت، ج۳ ،ص۱۲۴ )
سَلَف صالِحین کے مَدَنی کام کا انداز
اگر ہم اپنے اَکابرین کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ کریں تو اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ نیکی کی دعوت عام کرنے والے اکثر بزرگانِ دین کا طریقہ یہی رہا کہ انہوں نے اپنی حکمت و فِراست اوراجتماعی و انفرادی کوشش کے ذریعے گناہوں بھری زندگی گزارنے والے لوگوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقلاب برپا فرمادیا۔ جس کی بَرَکت سے وہ لوگ گناہوں سے تائب ہوکر نہ صرف فرائض وواجبات کی پابندی کرنے لگے بلکہ مستحب اعمال کے بھی عادی ہوگئے اور اُن اولیاء کرام کے دستِ مبارَک پر بیعت کرنے کے بعد رُوحانی تربیت کے مراحل طے کرنے لگے۔ اِن بُزرگانِ دین علیہم رحمۃ اللہ المُبین نے پوری لگن کے ساتھ اِن عاشقانِ رسول کی