قسط 1: تذکرہ امیرِ اہلسنّت |
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اِحیائے سنّت و بَقائے اسلام کے لیے انقلابی جِدوجَہد کرنے والی ایسی شخصیات ہر صدی میں اپنا فَیضان عام کرتی ہیں جیسا کہ حضرت سیدنا ابو ہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سراپا نور، فیض گنجور،شاہ ِغیور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے،
''اِنَّ اللہَ یَبْعَثُ لِھٰذِہِ الْاُمَّۃِ عَلٰی رَأسِ کُلِّ مِائَۃِ سَنَۃٍ مَنْ یُّجَدِّدُ لَھَا دِیْنَھَا
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ اس امّت کے لیے ہر صدی (سوسال) کے سِرِے پر ایسے شخص کو بھیجے گا جو اس دین کی تجدید کریگا ۔
(سنن ابوداؤد،الحدیث ۴۲۹۱ ج۴ ص۱۴۸ )
شیخ الاسلام بدرُالدین اَبدال رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں ، ''عُموماً ایسا ہی ہوتا ہے کہ صدی کے ختْم ہوتے ہوتے علمائے امّت بھی ختْم ہوجاتے ہیں ۔دینی باتیں مٹنے لگتی ہیں ، بدمذہبی اوربِدْعَت ظاہر ہوتی ہے ،اس واسطے دین کی تجدید کی ضَرورت پڑتی ہے ۔ اس وقت اللہ تعالیٰ ایسے عالم کو ظاہر کرتا ہے جو ان خرابیوں کودور کردیتاہے اوران برائیوں کو سب کے سامنے علی الاعلان بیان کر کے دین کو از سرِ نو نیا کردیتا ہے ۔وہ سَلَف صالحین کا بہتر عِوَض ، خیر الخلف ، نعم البدل ہوتاہے ''
(رسالہ مرضیہ فی نصرۃ مذہب الاشعریۃ بحوالہ حیات اعلی حضرت ج۳ ص۱۲۶ )