اپنی بجلیاں گرانے لگی،بَدعقید گی کی دعوت عام ہونے کے باعث لوگ نیکی کے راستے سے دُور ہونے لگے تو اللہ رَبُّ الْعِزَّت نے دین اسلام میں پیدا ہونے والے اس بگاڑ کو ختْم کرنے اور اپنے مَحبوب،دانائے غیوب ،مُنَزَّہٌ عَنِ العیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰٰلہٖ وسلم کی سنّتوں کو زندہ کرنے کیلئے ہَرہَر دور میں اس اُمَّتِ مَرحومہ کو ایسی ہستیاں عطا فرمائیں ،جو علْم و عَمَل اورتقویٰ وپرہیزگاری کے انوار سے منوّر ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں انقلاب برپا کرنے کی مجاہِدانہ صِفات سے بھی آراستہ تھیں۔
جب معاشرہ ان کی تجدیدی کوششوں کے خوشبو دار مَدَنی پھولوں سے معطّر ہونا شروع ہواتوفتنے دُور ہونا شروع ہوگئے اور گمراہی کے بادل چھٹنے لگے ،بے راہ روی کی طوفانی شدت میں کمی آگئی ،بے عملی کے سیلاب کا زور ٹوٹنے لگااورشجرِاسلام پھر سے سرسبزوشاداب ہوکر لہلہااُٹھا۔ہرطرف سنّتوں کی بہار آگئی ، رُوحانیت کے پھول کِھل اُٹھے،علم کے چشمے پھوٹ نکلے ،عمل کے دریا بہنے لگے اور عاشقانِ رسول' گلستانِ اسلام کے مہکتے پھول ''اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اصلاح''کے مقدس جذبے کے تحت سنّتوں کی خوشبو ہَرسُو پھیلانے لگے۔