قسط 1: تذکرہ امیرِ اہلسنّت |
دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ فرماتے ہیں کہ'' وہ ایک اچھے مبلِغ، نعت گو شاعر تھے اور میرا حسنِ ظن ہے کہ وہ عاشقِ رسول اور بااخلاق و باکردار مسلمان تھے۔'' چند روز بسترِ علالت پر رہ کر رَبِیْعُ الغوث شریف کی چاند رات ۱۴۰۶ھ شبِ ہفتہ بمطابق 14 دسمبر ۱۹۸۵ ء کو صرف ۲۲ سال اس بے وفا دنیا میں گزار کر بھرپور جوانی کے عالم میں اس دنیا سے کوچ کرگئے۔
( اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ )
تبلیغِ قراٰن و سنت کے مَدَنی ماحول کی بَرَکت سے لگتا ہے وہ زندگی کی بازی جیت گئے، انہیں سنّتيں کام آگئیں، جن کی سنّتيں زندہ کرنے کی دھن تھی اُن شفیق آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کاکرم ہو ہی گیا۔ چنانچہ امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ ارشاد فرماتے ہیں:''میں مرحوم کی تکفین و تدفین میں اوّل تا آخِر شریک رہا۔ چند مبلِغینِ دعوتِ اسلامی مل جل کر نہایت ہی احتیاط کے ساتھ مرحوم کو غسْل دے رہے تھے اور میں انہیں غسْل کی سنتیں بتا رہا تھا۔ جب دورانِ غسْل مرحوم کو بٹھایا گیا تو چہرے پر اس طرح مُسکَراہٹ پھیل گئی، جس طرح وہ اپنی زندگی میں مُسکَرایا کرتے تھے۔ میں اس وقت مرحوم کی پشت پر تھا، جتنے اسلامی بھائی چہرے کی طرف تھے ان سب نے یہ منظر دیکھا۔ کَفَن پہنانے کے بعد چہرہ کھلا چھوڑ دیا گیا اور آخری دیدار کیلئے لوگ آنے