''دَرْدِ مدینہ'' تھا۔ قسمت اچھی تھی، امریکہ میں نوکری ہی نہ مل سکی ورنہ آج شاید ہزاروں دلوں میں ان کی محبت و عقیدت کی شمع روشن نہ ہوتی۔ خوش قسمتی سے اِنتقال سے تقریباً سات سال قبل اسلامی بھائیوں کا مدنی ماحول مُیَسَّر آگیا۔ شَیخِ طريقت امير اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیہ سے مرید ہوکر سلسلہ عاليہ قادِريہ رَضَويہ عطّاريہ ميں داخل ہوگئے ''عطّاری'' تو کيا ہوئے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ جينے کا انداز ہی بدل گيا۔فلمی گانوں کی جگہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیاری پیاری نعتوں نے لے لی۔ کبھی اسٹیج پر آکر مزاحیہ لطیفے سنا کر لوگوں کو ہنساتے تھے، اب سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ہِجْروفِراق کے پُر سوز اشعارسنا کر عاشقوں کو رُلانے اور دیوانوں کو تڑپانے لگے۔ ''دعوتِ اسلامی''کے پاکیزہ مَدَنی ماحول اور امير اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ جيسے ولیِ کامل کی صحبتِ با اثر نے ایک ماڈرن نوجوان کو پیارے رَسُول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا دیوانہ اور سَرتا پا سنتوں کا نمونہ بنادیا۔ چہرے پر داڑھی مبارک سر پر زلفیں اورہر وقت سنّت کے مطابق لباس اور سر عِمامہ مبارَکہ سے آراستہ رہنے لگا۔ نہ صرف خود سنتوں پر عَمَل کرتے بلکہ اپنے بیان کے ذریعے دوسروں کو بھی سنتوں پر عمل کی ترغیب دلاتے رہے۔ شیخِ طریقت امیرِ اَہلسنّت