باب المدینہ کراچی کے علاقے گلبہار کے ایک ماڈرن نوجوان محمد احسان دعوت اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوئے اور امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے مرید بن گئے ۔ ایک ولیِ کامل سے مرید تو کیا ہوئے ان کی زندگی میں مَدَنی انقلاب برپا ہوگیا۔ چہرہ ایک مٹھی داڑھی کے ذریعہ مَدَنی چہرہ بن گیا اور سر پر مستقل طور پر سبز سبز عمامے کا تاج جگمگ جگمگ کرنے لگا۔ انہوں نے دعوتِ اسلامی کے مدرسۃالمدینہ (بالغان) میں قرآن پاک ناظرہ ختم کرلیا اور لوگوں کے پاس جاجا کر نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے لگے۔ ایک دن اچانک انہیں گلے میں دَرْد مَحسوس ہوا، علاج کروایا مگر " مَرض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی " کے مِصداق گلے کے مَرَض نے بَہت زیادہ شدّت اختیارکرلی یہاں تک کہ قریبُ المرگ ہوگئے۔
اسی حالت میں انہوں نے امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے مطبوعہ مَدَنی وصیت نامہ کو سامنے رکھ کر اپنا وصیت نامہ تیار کروا کر اپنے عَلاقے کے نگران کے سِپُرد کردیا اور پھر سَدا کیلئے آنکھیں مُوند لیں۔ وقتِ وفات ان کی عمر تقریبًا 35 سال ہوگی۔ انہیں گلبہار کے قبرستان میں سِپُردِ خاک کردیا گیا۔ حسبِ وصیت بعدِ غسل کَفَن میں چہرہ چُھپانے سے قبل پہلے پیشانی پر انگشت شہادت سے