Brailvi Books

قسط 1: تذکرہ امیرِ اہلسنّت
21 - 49
برکاتہم العالیہ کی بنائی ہوئی دعوتِ اسلامی پر میری جان قربان کہ اس نے کفر کی آغوش میں پلنے والے کو نہ صرف دولتِ ایمان سے نوازا بلکہ اِمامت کے مصلّے پر لاکھڑا کیا۔ميرے والد اور بھائی مجھ سے ملاقات کے لئے آتے اور خونی رشتے کی وجہ سے آنسو بہاتے گھر واپس چلنے پر اصرار کرتے، انہیں روتا دیکھ کر میری بھی آنکھیں بھیگ جاتیں مگر ميں نے انہيں صاف صاف بتا ديا کہ ميں مذہبِ اسلام کو کبھی نہيں چھوڑ سکتا ۔اب توميں گھر والوں کے آنے پر قصداً نہيں ملتا کہ خدانخواستہ محبت کی آڑ ميں شيطان ايمان خطرے ميں نہ ڈال دے ۔يہ سب مير ے رَبّ عَزَّوَجَلَّ کا کرم ،سرکار صلی اللہ تعالیٰ عليہ واٰلہٖ وسلم کی عنايت اور ميرے پير و مُرشد امير اَہلسنّت دامت بر کاتہم العاليہ کی نظرِ ولايت کا فيض ہے۔
نمازیوں کی تعداد بڑھ گئی
    اِنہی اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ دورانِ سفر ''قَنّوج ''شہرکے محلہ ''کا غزيانی'' ميں جب علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کیلئے پہنچا تو وہاں کی ''پرانی مسجد ''کے سامنے والا میدان لوگوں سے بھرا پایا،کوئی تاش کھیلنے میں تو کوئی جوئے ميں مصروف تھا۔ميں نمازِ عصر کے بعد جب ان لوگوں کے پاس نيکی کی دعوت دينے کیلئے حاضر ہوا تو ايک شخص انتہائی غصے کی حالت میں کھڑا ہو کر مجھے گندی گندی گالياں دیتے
Flag Counter