ايک روز ميں چھپ کر دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماع ميں جاپہنچا۔ اطلاع پا کر گھر والے پہنچے اوروہاں سے مجھے اٹھا کر لے گئے ۔نہ ميں نے کوئی مزاحمت کی اور نہ کسی کو کرنے دی کہ فساد ہوگا۔گھر لے جا کر مجھے اتنا مارا گیاکہ ميں نیم بے ہوش ہوگيا۔ہوش آنے پر ميں نے گھر چھوڑنے کا پختہ ارادہ کر ليا حالانکہ3 دن پہلے ہی ميری سرکاری نوکری کا آرڈرموصول ہواتھا جس کے لئے ميں نے سالوں محنت اور کوششيں کی تھیں۔ اب ايک طرف ذاتی مکان ،ماں باپ اور روشن مستقبل اور دوسری طرف ايمان جیسی عظیم دولت! مگر ميں نے رَبّعَزَّوَجَلَّ کے کرم سے ايمان کے تحفظ کی خاطر 21 مارچ 2007 کو اپنی مرضی سے گھر چھوڑ ديا۔
اَلْحَمْدُ ِللہِ عَزَّوَجَلّ َآج ميں ہند کے مختلف شہروں ميں عاشقانِ رسول کے ہمراہ مَدَنی قافلوں میں سفر کر رہا ہوں اورگھر والوں کی سختی کے باعث رہ جانے والی تمام نمازیں بھی قضاء کرلی ہیں۔ميری خواہش تھی کہ ميں بھی کبھی نماز میں اِمامت کی سعادت حاصل کر سکوں۔ اَلْحَمْدُ ِللہِ عَزَّوَجَلَّ مدني قافلے ميں سفر کی بَرَکت سے چند سورتوں کو دُرُست مخارج کے ساتھ سيکھنے اور نماز کے مسائل یاد کرنے ميں کامياب ہوچکا تھا۔13 اپريل2007 کو ميری مراد بَر آئی اور مجھے ''جھانسی '' شہرميں فجر کی جماعت میں امامت کی سعادت حاصل ہوگئی۔امیرِ اہلسنّت دامت