دعوتِ اسلامی کے اَوائل کی بات ہے کہ شیخِ طریقت، امیرِ اَہلسنّت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادِری رَضَوی دامت بَرَکاتُہُم العالیہ باب المدینہ کراچی کے علاقہ کھارادر میں چند اسلامی بھائیوں کے ہمراہ نیکی کی دعوت دینے کیلئے ایک گلی میں تشریف لے گئے۔وہاں آپ دامت برکاتہم العالیہ کی نظر ایک ہوٹل کے اندر بیٹھے ہوئے چند گونگے بہرے اسلامی بھائیوں پر پڑی۔وہ چائے پینے کے ساتھ ساتھ اشاروں میں گفتگو بھی کر رہے تھے۔ آپ دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ نے ہوٹل میں داخل ہوکر انہیں اشاروں کی زبان میں نمازکی دعوت پیش کی اور اپنے ساتھ مسجد چلنے کی ترغیب دلائی۔گونگے بہرے اسلامی بھائیوں نے اشاروں کے ذریعے ٹال مٹول کی ۔مگر آپ دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ نے انفرادی کوشش جاری رکھی اورانہیں اشاروں کے ذریعے نماز قضاء کرنے کی وعیدوں اور عذابات کے بارے میں بتایا۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ آپ دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کی پُر خلوص دعوت کی بَرَکت سے وہ گونگے بہرے اسلامی بھائی آپ دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے ساتھ مسجدچلنے کیلئے تیّار ہوگئے۔ وہاں نماز کے بعد آپ دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ نے سنّتوں بھرا