عبارت میں ایک نُقطے کا فَرق نہیں۔ اس خداداد فضل وکمال نے عُلَماکو ہمیشہ حیرت میں رکھا ۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ج ۱ ص ۲۱۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کس طرح اِتنے علم کے دریا بہا دیئے
عُلَمائے حق کی عقل تو حیراں ہے آج بھی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
صرف ایک ماہ میں حِفظ قرآن
جنابِ سیِّد ایّوب علی صاحِب رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کا بیان ہے کہ ایک روز اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ بعض ناواقِف حَضرات میرے نام کے آگے حافِظ لکھ دیا کر تے ہیں ، حالانکہ میں اِس لقب کا اَہل نہیں ہوں۔ سیِّد ایّوب علی صاحبِ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے اِسی روز سے دَور شُروع کر دیا جس کا وَقت غالِباً عشا کا وُضو فرمانے کے بعد سے جماعت قائم ہونے تک مخصوص تھا۔ روزانہ ایک پارہ یاد فرمالیا کرتے تھے، یہاں تک کہ تیسویں روز تیسواں پارہ یاد فرمالیا۔
ایک موقع پر فرمایا کہ میں نے کلامِ پاک بِالتَّرتیب بکوشِش یاد کرلیا اور یہ اس لیے کہ ان بندگانِ خُدا کا ( جو میرے نام کے آگے حافِظ لکھ دیا کرتے ہیں ) کہنا غَلَط ثَابِت نہ ہو۔ (ایضاً ص۲۰۸ ) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم