صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
عشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ عشقِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاسرتاپا نُمُونہ تھے، آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کا نعتیہ دیوان ’’حدائقِ بخشش شریف‘‘ اِس اَمر کا شاہد ہے۔ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی نَوکِ قلم بلکہ گہرائیِ قَلب سے نِکلا ہوا ہر مِصرَعَہ مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی بے پایاں عقیدت و مَحَبَّت کی شہادت دیتا ہے۔ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے کبھی کسی دُنیوی تاجدار کی خوشامد کے لیے قصیدہ نہیں لکھا،اِس لیے کہ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے حُضورِ تاجدارِ رِ سالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِطاعت و غُلامی کو دل و جان سے قبول کرلیا تھا۔اور اس میں مرتبۂ کمال کو پہنچے ہوئے تھے، اس کا اظہار آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے ایک شِعر میں اِس طرح فرمایا : ؎
اِنہیں جانا اِنہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
لِلّٰہِ الْحَمْد میں دُنیا سے مسلمان گیا
حُکَّام کی خُوشامد سے اِجتِناب
ایک مرتبہ رِیاست نان پارہ ( ضِلع بہرائچ یوپی ہند) کے نواب کی مَدح(یعنی تعریف) میں شُعَرا نے قصائد لکھے ۔ کچھ لوگوں نے آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ سے بھی گزارِش کی کہ حضرت آپ بھی نواب صاحِب کی مَدح(تعریف) میں کوئی قصیدہ لکھ دیں۔ آپ