Brailvi Books

تذکرہ امام احمدرضا
6 - 21
 کرتے ۔ایک دن مجھ سے فرمانے لگے کہ احمد میاں ! یہ تو کہو تم آدَمی ہو یا جِنّ؟ کہ مجھ کو پڑھاتے دیر لگتی ہے مگر تم کو یاد کرتے دیر نہیں لگتی! آپ نے فرمایا کہ اللہ  کا شکر ہے میں انسان ہی ہوں ہاں اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا فضل وکرم شامِل حال ہے۔ (حیاتِ اعلٰی حضرت ج ۱ ص ۶۸) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔                  
    آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 		صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پہلا فتوٰی
	میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے صِرف تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عُمر میں تمام مُرَوَّجہ عُلُوم کی تکمیل اپنے والدِماجد رئیسُ الْمُتَکلِّمِیْن مولانا نقی علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنّان سے کرکے سَنَدِ فراغت حاصِل کرلی۔اِسی دن آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے ایک سُوال کے جواب میں پہلا فتوٰی تحریر فرمایا تھا۔ فتوٰی صحیح پا کر آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کے والدِ ماجد نے مَسندِاِفتا آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کے سپرد کردی اور آخِروَقت تک فتاوٰی تحریر فرماتے رہے ۔(ایضاً ص۲۷۹) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔                  
    آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 		صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اعلٰی حضرت کی رِیاضی دانی
	اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کو بے اندازہ عُلُوم جَلیلہ سے نوازا تھا ۔