Brailvi Books

تذکرہ امام احمدرضا
5 - 21
     اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے لڑکپن میں تقویٰ کو اِس قَدَر اپنا لیا تھا کہ چلتے وَقت قدموں کی آہٹ تک سُنائی نہ دیتی تھی ۔ سات سال کے تھے کہ ماہِ رَمَضانُ المبارَک میں روزے رکھنے شُروع کر دیئے۔                           ( دیباچہ فتاوٰی رضویہ ج۳۰ ص ۱۶)
بچپن کی ایک حِکایت 
	جنابِ سیِّدایوب علی شاہ صاحِب رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ بچپن میں آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کو گھر پر ایک مولوی صاحِب قراٰنِ مجید پڑھانے آیا کرتے تھے۔ ایک روز کا ذِکر ہے کہ مولوی صاحِب کسی آیتِ کریمہ میں بار بار ایک لفظ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کو بتاتے تھے مگر آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی زَبانِ مبارَک سے نہیں نکلتا تھا وہ ’’زَبَر‘‘ بتاتے تھے آپ ’’زیر‘‘ پڑھتے تھے یہ کیفیت جب آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کے دادا جان حضرتِ مولانا رضا علی خان صاحب  رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے دیکھی توحُضُور(یعنی اعلیٰ حضرت) کو اپنے پاس بُلایا اور کلامِ پاک منگوا کر دیکھا تو اس میں کاتِب نے غَلَطی سے زیر کی جگہ زَبر لکھ دیا تھا، یعنی جو اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی زَبان سے نکلتا تھا وہ صحیح تھا ۔ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کے دادا نے پوچھا کہ بیٹے جس طرح مولوی صاحب پڑھاتے تھے تم اُسی طرح کیوں نہیں پڑھتے تھے؟ عرض کی: میں ارادہ کرتا تھا مگر زَبان پر قابو نہ پاتا تھا۔
	اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ خود فرماتے تھے کہ میرے استاد جن سے میں ابتدائی کتاب پڑھتا تھا، جب مجھے سبق پڑھا دیا کرتے ، ایک دو مرتبہ میں دیکھ کر کتاب بند کر دیتا، جب سبق سنتے تو حَرف بَحرف لفظ بہ لفظ سنا دیتا ۔روزانہ یہ حالت دیکھ کر سخت تعجُّب