Brailvi Books

تذکرہ امام احمدرضا
4 - 21
حیرت انگیز بچپن
	 عُموماً ہر زمانے کے بچّوں کا وُہی حال ہو تا ہے جو آج کل بچّوں کا ہے کہ سات آٹھ سال تک تو انہیں کسی بات کاہوش نہیں ہوتا اورنہ ہی وہ کسی بات کی تَہ تک پَہنچ سکتے ہیں ، مگر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ  کا بچپن بڑی اَہمّیَّت کا حامِل تھا ۔کم سِنی، خُردسالی(یعنی بچپن) اور کم عمری میں ہوش مندی اور قوّت ِ حافِظہ کا یہ عالم تھا کہ ساڑھے چارسال کی ننھی سی عمرمیں قراٰنِ مجید ناظِرہ مکمَّل پڑھنے کی نعمت سے باریاب ہو گئے۔چھ سال کے تھے کہ ربیع الاول کے مبارَک مہینے میں مِنبر پر جلوہ افروز ہو کرمِیلادُ النّبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے موضوع پر ایک بَہُت بڑے اجتِماع میں نہایت پُر مَغز تقریر فرماکر عُلَمائے کرام اور مشائخ عِظام سے تحسین و آفرین کی داد وُصول کی۔ اِسی عُمر میں آپ نے بغداد شریف کے بارے میں سَمت معلوم کر لی پھر تادمِ حیات بَلدَۂ مبارَکۂ غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الاکرم (یعنی غوثِ اعظم کے مبارک شہر) کی طرف پاؤں نہ پھیلائے۔ نَماز سے تو عشق کی حد تک لگاؤ تھا چُنانچِہ نَمازِ پنج گانہ باجماعت تکبیرِ اُولیٰ کا تحفُّظ کرتے ہوئے مسجِد میں جاکر ادا فرمایا کرتے، جب کبھی کسی خاتون کا سامنا ہوتا تو فوراً نظریں نیچی کرتے ہوئے سر جُھکا لیا کرتے ،گویا کہ سُنّتِ مصطَفٰے عَلیہِ التَّحِیَّۃُ وَالثَّناء  کا آپ پر غَلَبہ تھا جس کا اظہار کرتے ہوئے حُضُور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ عالِیہ میں یُوں سلام پیش کرتے ہیں :    ؎
نیچی آنکھوں کی شرم و حیا پر دُرُود
اُونچی بِینی کی رِفعت پہ لاکھوں سلام