کیں اور جس وقت دائیں جانب سلام پھیرا تھا گاڑی چل دی ۔ مقتدیوں کی زَبان سے بے ساختہ سُبحٰنَ اللہ سُبحٰنَ اللہ سُبحٰنَ اللہ نکل گیا ۔ اِس کرامت میں قابل غور یہ بات تھی کہ اگر جماعت پلیٹ فارم پر کھڑی ہوتی تو یہ کہا جاسکتا تھا کہ گارڈ نے ایک بُزُرگ ہستی کو دیکھ کر گاڑی روک لی ہوگی ایسا نہ تھا بلکہ نَماز گاڑی کے اندر پڑھی تھی ۔اِس تھوڑے وَقت میں گارڈ کو کیا خبر ہو سکتی تھی کہ ایک اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا محبوب بندہ فریضۂ نَماز گاڑی میں ادا کرتا ہے ۔ (ایضا ًج ۳ ص ۱۸۹،۱۹۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
وہ کہ اُس در کا ہوا خلقِ خدا اُس کی ہوئی
وہ کہ اُس در سے پِھرا اللہ اُس سے پھر گیا (حدائقِ بخشش شریف)
شرحِ کلامِ رضاؔ:جو کوئی سرکارِ نامدار ،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مُطِیع و فرمانبردارہُوا مخلوقِ پَرَوردَگار اُس کی اِطاعت گزار ہوگئی او ر جوکوئی دربارِ حُضورِ پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دُور ہُوا وہ بارگاہِ ربِّ غَفور عَزَّ وَجَلَّ سے بھی دُور ہو گیا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تصانیف
میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے مختلف عُنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لِکھی ہیں۔ یوں تو آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے 1286ھ سے1340ھ تک لاکھوں فتو ے دیئے ہوں گے ، لیکن افسوس! کہ سب نَقل نہ کئے جاسکے، جونَقل کرلیے گئے تھے اُن کا