لفظ ’’اللہ‘‘بن جائے ۔ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ پَیر پھیلا کر کبھی نہ سوتے بلکہ د ا ہنی(یعنی سیدھی) کروٹ لیٹ کر دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کے نیچے رکھ لیتے اور پاؤں مبارَک سمیٹ لیتے ، اِس طرح جسم سے لفظ ’’محمّد‘‘ بن جاتا۔(حیاتِ اعلٰی حضرت ج۱ص۹۹ وغیرہ)یہ ہیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے چاہنے والوں اور رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سچّے عاشقِوں کی ادائیں
نامِ خُدا ہے ہاتھ میں نامِ نبی ہے ذات میں
مُہرِ غُلامی ہے پڑی، لکھے ہوئے ہیں نام دو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ٹرین رُکی رہی!
جنابِ سیِّدایوب علی شاہ صاحِب رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ ایک بار پِیلی بِھیت سے بریلی شریف بذرِیعۂ رَیل جارہے تھے۔ راستے میں نواب گنج کے اسٹیشن پرجہاں گاڑی صرف دو مِنَٹ کے لیے ٹھہرتی ہے، مغرِب کا وَقت ہوچکا تھا،آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے گاڑی ٹھہر تے ہی تکبیر اقامت فرما کر گاڑی کے اندر ہی نیّت باندھ لی، غالباً پانچ شخصوں نے اقتِداکی ان میں میں بھی تھا لیکن ابھی شریکِ جماعت نہیں ہونے پایا تھا کہ میری نظر غیر مسلم گارڈ پر پڑی جو پلیٹ فارم پر کھڑا سبز جھنڈی ہلا رہا تھا ،میں نے کھڑکی سے جھانک کر دیکھا کہ لائن کلیر تھی اور گاڑی چھوٹ رہی تھی، مگرگاڑی نہ چلی اور حضوراعلیٰ حضرت نے باطمینانِ تمام بِلا کسی اضطِراب کے تینوں فَرض رَکعتیں ادا