Brailvi Books

تذکرہ امام احمدرضا
15 - 21
کروں تیرے نام پہ جاں فِدا نہ بس ایک جاں دوجہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
	غُرَبا کو کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے تھے، ہمیشہ غریبوں کی امداد کرتے رہتے۔ بلکہ آخِری وَقْت بھی عزیز واقارِب کو وصیّت کی کہ غُرَبا کا خاص خیال رکھنا۔ ان کو خاطِر داری سے اچھّے اچھّے اور لذیذ کھانے اپنے گھر سے کھِلایا کرنا اور کسی غریب کومُطلَق نہ جِھڑکنا۔
	آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ اکثر تصنیف و تالیف میں لگے رہتے۔پانچوں نمازوں کے وَقْت مسجِد میں حاضر ہوتے اور ہمیشہ نمازباجماعت ادا فرمایا کرتے، آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی خُوراک بَہُت کم تھی۔
 دورانِ میلاد بیٹھنے کا انداز
       میرے آقااعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن محفلِ مِیلاد شریف میں ذِ کرِ ولادت شریف کے وَقْت صلوٰۃ وسلام پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے باقی شروع سے آخِر تک اَدَباً دوزانوبیٹھے رہتے۔ یوں ہی وَعظ فرماتے،چار پانچ گھنٹے کامل دو زانو ہی مِنبرشریف پر رہتے۔(ایضاً ص۱۱۹،حیاتِ اعلٰی حضرت ج۱ ص۹۸)کاش! ہم غلامانِ اعلیٰ حضرت کو بھی تِلاوت قراٰن کرتے یا سنتے وَقت نیز اجتِماعِ ذکر ونعت، سنّتوں بھرے اجتِماعات ،مَدَنی مذاکرات،درس و مَدَنی حلقوں وغیرہ میں اَدَباً دوزانو بیٹھنے کی سعادت مل جائے۔
سونے کا مُنْفَرِد انداز
	سوتے وَقت ہاتھ کے اَنگوٹھے کو شہادت کی اُنگلی پر رکھ لیتے تاکہ اُنگلیوں سے