سیرت کی بعض جھلکیاں
میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : اگر کوئی میرے دل کے دو ٹکڑے کردے تو ایک پر لَا اِلٰہ اَلَّا اللہُ اور دوسرے پر مُحَمَّدُ رَّسُول اللہ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )لکھا ہوا پائے گا۔ (سوانِح امام احمد رضا ص۹۶ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر)
تاجدارِ اہلسنّت، شہزادئہ اعلیٰ حضرت حُضُور مفتیٔ اعظم ہند مولانامصطفٰے رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان ’’سامانِ بخشش‘‘ میں فرماتے ہیں :
خدا ایک پر ہو تو اِک پر محمد
اگر قَلب اپنا دو پارہ کروں میں
مَشائخِ زمانہ کی نظروں میں آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ واقِعی فَنا فِی الرَّسُول تھے۔ اکثر فِراقِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں غمگین رہتے اورسَرد آہیں بھرا کرتے۔ پیشہ وَر گستاخوں کی گُستاخانہ عبارات کو دیکھتے تو آنکھوں سے آنسوؤں کی جَھڑی لگ جاتی اور پیارے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حمایت میں گستاخوں کا سختی سے رَدّ کرتے تاکہ وہ جُھنجھلا کر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کو بُرا کہنا اور لکھنا شُروع کردیں۔ آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ اکثر اس پر فَخر کیا کرتے کہ باری تعالیٰ نے اِس دَور میں مجھے ناموسِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لیے ڈھَال بنایا ہے۔ طریقِ استِعمال یہ ہے کہ بدگویوں کا سختی اور تیز کلامی سے رَد کرتا ہوں کہ اِس طرح وہ مجھے بُرا بھلا کہنے میں مصروف ہوجائیں۔ اُس وَقت تک کیلئے آقائے دو جہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں گستاخی کرنے سے بچے رہیں گے۔حدائقِ بخشش شریف میں فرماتے ہیں :