تعریفاتِ نَحویہ |
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
(۱) النحو: اَلنَّحْوُعِلْمٌ بِأُصُوْلٍ یُعْرَفُ بِھَا أَحْوَالُ أَوَاخِرِالْکَلِمِ الثَّلٰثِ مِنْ حَیْثُ الْإِعْرَابِ وَالْبِنَاءِ وَکَیْفِیَّۃُ تَرْکِیْبِ بَعْضِھَا مَعَ بَعْضٍ ۔
ترجمہ:نحو چند ایسے اصولوں کے علم کا نام ہے جن کے ذریعے تینوں کلمات (یعنی اسم، فعل ،حرف)کے آخر کے احوال معرب اور مبنی ہونے کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں اور ان کلمات کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے ۔
(۲) الغرض منہ: صِیَانَۃُ الذِّھْنِ عَنِ الْخَطَاءِ اللَّفْظِیِّ فِيْ کَلَامِ الْعَرَبِ۔
ترجمہ:نحو کی غرض عربی کلام کرتے وقت ذہن کو خطائے لفظی سے بچاناہے۔
(۳) موضوعہ: اَلْکَلِمَۃُ وَالْکَلَامُ۔
ترجمہ:نحوکاموضوع کلمہ اور کلام ہیں ۔ وضاحت: کسی بھی علم کا موضوع وہ شی ہوتی ہے جس کے احوال سے متعلق اس علم میں بحث کی جائے ، چونکہ نحو میں کلمہ اور کلام دونوں کے احوال کے بارے میں بحث کی جاتی ہے لہذا یہ دونوں علمِ نحو کا موضوع ہیں ۔
(۴) اللفظ: مَایَتَلَفَّظُ بِہِ الْإِنْسَانُ نَحْوُ زَیْدٍ
ترجمہ:جس کا انسان تلفظ کرے اسے لفظ کہتے ہیں۔جیسے زَیْدٌ