Brailvi Books

تلخیص اُصول الشاشی مع قواعد فقہیہ
12 - 144
انسان اس مقام پر پہنچتاہے کہ حدیث سے استدلال کرے۔

     نیزیہ بات یاد رہے کہ جس طرح قرآن وحدیث احکامِ شرع میں حجت ہیں اسی طرح اجماع وقیاس بھی احکام شرعیہ میں حجت ہیں اور ان کا حجت ہونا بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔اللہ تعالی ارشاد فرماتاہے:
(کُنتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ)
اس آیت کریمہ میں بحیثیت مجموعی اس امت کو بہتر امت کہا اور فرمایا کہ تم نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے ہو، پس اگر یہ امت برائی پر مجتمع ہوتی تو اسے بحیثیت مجموعی نیکی کا حکم دینے والی اور برائی سے منع کرنے والی امت نہ کہا جاتا معلوم ہوا کہ یہ امت کبھی برائی پر مجتمع نہ ہوگی اور جس پر یہ مجتمع ہوگی وہ اچھائی ہی اچھائی ہوگی۔

    احادیث میں بھی متعدد مقامات پر اجماع کو حجت شرعی ہونے کی سند حاصل ہے۔ چنانچہ امام ترمذی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے یوں روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ اللہَ لَا یَجْمَعُ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ عَلٰی ضَلَالَۃٍ، وَیَدُ اللہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ وَمَنْ شَذَّ شُذَّ فِی النَّارِ))
اور انہی سے روایت کرتے ہیں:
 ((اِ تَّبِعُوْا السَّوَادَ الْاَعْظَمَ فَاِنَّہ، مَنْ شَذَّ شُذَّ فِی النَّارِ))
اورحضرت ابو ذر رضی اللہ تعالی عنہ سے یوں روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان ہے:
 ((مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ شِبْراً فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْاِسْلَامِ مِنْ عُنُقِہٖ))
اس کے علاوہ اس بارے میں اور بہت سی احادیث موجود ہیں یہ احادیث اگرچہ آحاد ہیں لیکن ان سب کا مفہوم ومعنی مشترک ہونے کی وجہ سے یہ حدِ تواتر تک عروج کر کے متواترِ معنوی کی مسند پر جاپہنچتی ہیں اور یوں اجماع کی حجیت کا قطعیت کے ساتھ فائدہ دیتی ہیں۔ اسی طرح قیاس کی حجیت بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہے،چنانچہ فرمان باری تعالی ہے:
 (فَاعْتَبِرُوْا یَا أُولِی الْأَبْصَارِ)
اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کی معروف ومشہور حدیث میں ہے کہ جب سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجنے کا ارادہ
Flag Counter