Brailvi Books

تلخیص اُصول الشاشی مع قواعد فقہیہ
11 - 144
مقدمہ
    اللہ ربّ العزت نے بنی آدم کو صرف اپنی عبادت وبندگی کے لئے اس دنیائے آب وگل میں بھیجا اورپھر انسانوں کی ہدایت کیلئے وقتا فوقتا انبیاء ورسل کو مبعوث فرماتا رہا جو اللہ تعالی کے احکام بندوں تک من وعن پہنچاتے رہے اور آخر میں خاتم النبیین رحمۃللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایااور نبوت کے سلسلے کوختم فرماکر تاقیامت شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو باقی رکھا،لہذا اب رہتی دنیا تک دینِ مصطفوی ہی کے احکام پر عمل کیاجائے گاکہ اس کے علاوہ دیگر شریعتیں منسوخ ہو گئیں ان احکام کا دارو مدار چار بنیادی مآخذ قرآن ، حدیث، اجماع اور قیاس پرہے۔

    واضح رہے کہ قرآن وحدیث سے استدلال واستنباطِ مسائل ہر کس وناکس کا کام نہیں کیونکہ انسان کے لکھے ہوئے کلام کوبھی سمجھنے کے لئے استاد کی ضرورت ہوتی ہے، کوئی گھر بیٹھے کتابیں پڑھ کر ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بن جاتا بلکہ انہیں سمجھنے کیلئے یونیورسٹیز اور کالجز قائم کئے جاتے ہیں تو پھر کلام اللہ تو کلام اللہ ہے اسے بغیر استاد کے کیسے سمجھا جا سکتا ہے بلکہ سمجھنا تو دور کی بات ہے بغیر استاد کے اسے درست پڑھنا بھی دشوار ہے ۔

    ایسے ہی حدیث رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے استدلال واستنباطِ احکام ہر ایک کے لئے ممکن نہیں ہے خاص طور پر جبکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ لوگوں نے بہت سی باتیں گھڑ کر معاذ اللہ سید المعصومین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی طرف منسوب کردی ہیں۔جنہیں محدثین کی اصطلاح میں احادیثِ موضوعہ کہاجاتا ہے، لہذا احکام ومسائل کے استخراج کے لئے حدیث کی صحت وسقم،احوال ِرواۃ ، ان کے صدق وکذب وضبطِ صدر وعدالت وملازمت تقوٰ ی وغیرھا، سن پیدائش و وفات وصدہا اوصاف نظروملاحظہ میں درکارہوتے ہیں تب کہیں جا کر اس کی صحت وسقم کی جانچ ہوتی ہے پھر اس کے بعد معنی ومرادِ حدیث کو سمجھنا ایک نیا مرحلہ ہے جس کے لئے کئی علوم وفنون میں مہارت کے ساتھ ساتھ، تقوی واخلاص ،مجاہدہ وعبادت وریاضت درکار، تب کہیں جاکر
Flag Counter