Brailvi Books

طلاق کے آسان مسائل
18 - 30
میں بھی نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور عورت عدت گزار کر جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے ۔ جن دیوبندیوں کو کافر جاننا ضروری ہے وہ وہی ہیں جنہوں نے کفریہ عبارتیں کہیں مثلاً اشرفعلی تھانوی وغیرہ اور وہ لوگ کافر ہیں جو ان عبارتوں پر مطلع ہو کر بھی انہیں مسلمان جانتے ہیں ۔آجکل کے وہ دیوبندی جن کو عقائد کا پتہ ہی نہیں انہیں کافر نہیں کہیں گے ۔(فتاوی رضویہ ۴/۳۶۶، بہار شریعت ۷/۸۳ )

سوال نمبر۱۸:-طلاق کے لئے کون سا لفظ بولا جائے ؟ 

جواب :-طلاق کے لئے ہمیشہ ایک طلاق کا لفظ بولنا چاہیے۔ تین طلاقیں یکبار گی ہرگز نہ دیں ۔لہذا طلاق دینی ہو تو یہ لفظ کہیں '' میں نے تجھے طلاق دی ''یا کہے ''میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی '' یا بیوی کا نام مثلاً ہندہ ہے تو کہے '' میں نے ہندہ کو طلاق دی '' تین طلاق کا لفظ ہرگز نہ کہیں ۔

سوال نمبر ۱۹:-وہ کونسی طلاق ہے جس کے بعد رجوع ہوسکتا ہے ؟ 

جواب :-اگر بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دی ہیں تو شوہر رجوع کرسکتا ہے لیکن اس کی صورت یہی ہے کہ شوہر نے بیوی کو ایک یا دو طلاقیں رجعی دی ہوں۔ مثلاً یوں کہا تھا میں نے تجھے طلاق دی یا یوں کہا تھا '' میں نے تجھے دو طلاقیں دیں'' یا ایک طلاق پہلے کبھی زندگی میں دی تھی اور ایک طلاق اب دی تو یہ دوسری طلاق ہوئی اب بھی رجوع ہوسکتا ہے۔(شامی ۵/۲۳)

سوال نمبر۲۰:- رجوع کا کیا مطلب ہے اور اس کا کیا طریقہ ہے ؟ اور اس میں عورت کا راضی ہونا ضروری ہے یا نہیں ؟