الفاظ نکل جائیں یا لفظِ طلاق بولا مگر اُس کے معنی نہیں جانتا یا بھول کر یا غفلت میں طلا ق دی ہر صورت میں طلاق ہو جائے گی ۔لہذا عام طور پر لوگ جو عذر پیش کرتے ہیں کہ ہماری نیت طلاق کی نہیں تھی بلکہ صرف ڈرانا مقصود تھا اس کا کچھ اعتبار نہیں ۔
سوال نمبر ۱۴:-اگر کوئی نابالغ یا پاگل طلاق دیدے یا لڑکی نا بالغہ یا پاگل ہو تو اس صورت میں طلاق کا کیا حکم ہے ؟
جواب :-نابالغ او ر پاگل نہ خود طلاق دے سکتے ہیں اور نہ ہی ان کی طرف سے ان کے ولی (سرپرست) دے سکتے ہیں اور یہ طلاق واقع بھی نہ ہوگی کیونکہ طلاق کے لئے شوہر کا عاقل ، بالغ ہونا شرط ہے البتہ اگر لڑکی نابالغہ یا پاگل ہے لیکن طلاق دینے والا عاقل و بالغ ہے تو طلاق ہوجائے گی ۔ نابالغ لڑکے کا باپ جس طرح اپنے بیٹے کا نکاح کرسکتا اس طرح طلاق نہیں دے سکتا ۔
سوال نمبر ۱۵:-اگر طلاق کو کسی شرط پر معلق کیا تو طلاق کب واقع ہوگی ؟
جواب :-اگر طلاق کو کسی شرط پر معلق کیا مثلاً شوہر نے بیوی سے کہا اگر تو فلاں رشتے دار کے گھر گئی تو تجھے طلاق ہے ایسی صورت میں اگر عورت اُس رشتے دار کے گھر گئی تو طلاق پڑجائے گی لیکن طلاق اتنی ہی پڑیں گی جتنی اس نے کہیں مثلاً مذکورہ مثال کی صورت میں اُس رشتے دارکے گھر جانے سے ایک طلاق رجعی پڑ جاتی ہے اور اگر دو یا تین کو معلق کرتا تو اتنی طلاقیں ہی پڑتیں جتنی اس نے کہی تھیں ۔
سوال نمبر ۱۶:-اگر کوئی غصے میں اپنی بیوی کو والدین یا کسی اور عزیز کے ہاں جانے سے منع کردے اور کہے اگر فلاں کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق ۔لیکن بعد میں اس پر