Brailvi Books

طلاق کے آسان مسائل
11 - 30
مطالبہ کرتی ہیں یہ ناجائز و گناہ ہے اور ایسی عورتیں مذکورہ بالا وعید کی مستحق ہیں ۔اور ایسے ہی وہ ماں باپ اور بہن بھائی اور دیگر رشتے دار جو عورت کو مذکورہ وجوہات کی بنا پر طلاق لینے پر ابھارتے ہیں اور شوہر کو دھمکاتے اور اس سے طلاق کا مطالبہ کرتے ہیں اور عورت کو جبرا گھر (میکے ) میں بٹھالیتے ہیں وہ سب بھی اس گناہ او روعید میں شریک ہیں ۔اور بعض احادیث میں بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنے والی عورتوں کو منافقہ قرار دیا ہے ۔

سوال نمبر ۴:-کیا عورت بذاتِ خود کورٹ سے طلاق لے سکتی ہے ؟

جواب :-طلاق کااختیار شریعت نے مرد کو دیا ہے ۔اس کے علاوہ کوئی دوسرا طلاق نہیں دے سکتا ۔ آیت مبارکہ ہے
الَّذِیۡ بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ ؕ
''ترجمہ کنزالایمان :وہ جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے ''(البقرۃ۲۳۷)              اور حدیث مبارک ہے
الطَّلاَقُ لِمَنْ اَخَذَ بِالسَّاقِ
''طلاق کا مالک وہی ہے جوعورت سے جماع کرے'' ۔لہذا اگر کورٹ نے شوہر کے طلاق دیئے بغیر یک طرفہ عورت کے حق میں فیصلہ کرکے طلاق دیدی تو اُسے طلاق نہ ہوگی اور اس عورت کا دوسرا جگہ نکاح کرنا حرام و زنا ہے ۔

سوال نمبر ۵ :-عورت کو کِن حالات میں طلاق دینا گناہ نہیں ؟

جواب :- عورت شوہر کو یا شوہر کے دیگر رشتے داروں کو تکلیف پہنچاتی ہے یا نماز نہیں پڑھتی ہے یا عورت بے حیا و زانیہ ہے تو ایسی صورت میں شوہر کے لئے طلاق دینا جائز ہے اور بعض صورتوں میں تو طلاق دینا واجب ہے مثلاً شوہر نا مرد ہے ، یا ہیجڑا
Flag Counter