سوال نمبر ۲ :-کیا بلا وجہ عورت کو طلاق دینا جائز ہے ؟
جواب :- بلا ضرورت عورت کو طلاق دینا جائز نہیں آج کل معمولی معمولی باتوں پر عورت کو طلاق دے دیتے ہیں اور بعد میں علمائے کرام کے پاس جاکر روتے ہیں۔ پہلے ہی سوچ سمجھ کر ایسا نازک فیصلہ کرنا چاہیے ۔ابوداؤد شریف میں حدیث پاک ہے ''اﷲعزّوجل کی بارگاہ میں سب سے ناپسندیدہ حلال کام طلاق دینا ہے۔ (مشکوۃ ص ۲۸۳) امام اہلسنت ، اعلحضرت امام احمدرضا خان علیہ الرحمۃ نے فتاوی رضویہ جلد ۵ کتاب الطلاق کے صفحہ نمبر ۱ پر اور صدر الشریعۃ مولانا امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ نے فتاوی امجدیہ ۲/۱۶۴ پر بلا ضرورت طلاق دینے کو ممنوع و گناہ قرار دیا ہے۔
سوال نمبر ۳ :-کیا عورت کے لئے طلاق کا مطالبہ کرنا جائز ہے ؟
جواب :- اگر زوج و زوجہ میں نا اتفاقی رہتی ہے اور یہ اندیشہ ہو کہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کرسکیں گے ۔ توعورت شوہر کے ساتھ خلع کرکے طلاق لے سکتی ہے لیکن شوہر کی طرف سے کسی قسم کی اذیت کے بغیر عورت کا اس سے طلاق کا مطالبہ حرام ہے چنانچہ حدیث مبارک میں ہے ۔ '' جس عورت نے اپنے شوہر سے بغیر شدید ضرورت کے طلاق کا مطالبہ کیا اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے ۔(مشکوۃ ص ۲۸۳)
آجکل عورتیں اعلیٰ قسم کا کھانا نہ ملنے پر ، میک اَپ کا سامان نہ ملنے پر ، رشتے داروں کے ہاں جانے کی اجازت نہ ملنے پر ، مشترکہ گھر میں جدا کمرہ ملنے کے باوجود علیحدہ گھر کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر اور اسی قسم کی دیگر معمولی معمولی باتوں پر طلاق کا