سوال نمبر ۱ :- ایک شادی شدہ آدمی کو طلاق کے مسائل سیکھناضروری ہیں یا نہیں ؟
جواب :- ہر شخص کو ان مسائل کا سیکھنا ضروری ہے جس کی اُسے موجودہ وقت میں ضرورت اور جن چیزوں کے ساتھ اس کا تعلق ہے مثلاً نمازی کے لئے نماز کے فرائض، واجبات اور نماز کو فاسد یا ناقص کرنے والی چیزوں کا سیکھنا ضروری ہے ۔ یونہی روزہ رکھنے والے کے لئے روزہ کو توڑنے والی چیزوں کا جاننا ضروری ہے۔ تجارت کرنے والے کے لئے خرید و فروخت کے مسائل جاننا ضروری ہے ۔ عورتوں کے لئے حیض و نفاس اور شوہر کے حقوق کے متعلق مسائل جاننا ضروری ہے۔ اور شوہر کے لئے بیوی کے حقوق اور مخصوص ایام میں اس کے قریب جانے کے مسائل سیکھنا ضروری ہے ۔ اسی طرح طلاق کے مسائل ہیں۔ کہ جب تک طلاق کا موقع نہیں آیا تب تک طلاق کے مسائل سیکھنا ضروری نہیں لیکن جب طلاق کا ارادہ ہو اس وقت ضروری ہے کہ طلاق کے مسائل سیکھے کہ طلاق کس طرح دے ؟ کن حالات میں طلاق دینا جائز ہے ؟ کتنی طلاقیں دینا جائز ہیں ؟ طلاق کے اور مسائل کیا ہیں ؟ وغیرہ لہذا جو شخص بھی طلاق کا ارادہ کرے تو اس وقت اُسے طلاق کے مسائل جاننا ضروری ہیں ۔ اور اس سے پہلے مستحب ہیں کہ موجودہ حاجت سے زائد مسائل کا سیکھنا مستحب ہے ۔(خلاصہ از فتاوی رضویہ قدیم جلد دہم /۱۰ ص ۱۶)