اور برائی سے منع کرنے)کا مقدَّس فریضہ بطریقِ اَحسن انجام دیا بلکہ مسلمانوں کو اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنے کا ذہن دیا ۔ اُنہی میں ایک ہستی شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔرقادِری رَضَوی دامت برکاتہم العالیہ بھی ہیں جنہوں نے ۱۴۰۱ھ بمطابق1981ء میں بابُ المدینہ کراچی میں تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک''دعوتِ اسلامی'' کے مَدَنی کام کا آغازاپنے چند رُفَقاء کے ساتھ کیا ۔آپ دامت برکاتہم العالیہ خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ وعشق رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم،جذبۂ اتباعِ قرآن وسنّت ،جذبۂ احیاءِ سنّت، زُہدوتقوٰی، عَفْو ودرگزر، صبروشکر، عاجِزی وانکِساری،سادَگی ،اِخلاص، حُسنِ اَخلاق، دنیاسے بے رغبتی، حفاظتِ ایمان کی فکر ، فرو غِ علمِ دین ،خیر خواہ مسلمین جیسی صفات میں یادگارِ اسلاف ہیں ۱؎۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ نے اِس مَدَنی تحریک ''دعوتِ اسلامی''کے ذریعے لاکھوں مسلمانوں بالخصوص نوجوان اسلامی بھائیوں اور بہنوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقِلاب برپا کردیا،کئی بگڑے ہوئے نوجوان توبہ کر کے راہِ راست پر آگئے ، بے نمازی نہ صرف نمازی بلکہ نَمازیں پڑھانے والے (یعنی اِمام مسجد)بن گئے،ماں باپ سے نازیبا رَوِیّہ اختیار کرنے والے باادب ہوگئے ،