اپنی بیٹی سے کہا: آج افطار کیلئے مہمان آنےوالے ہیں، آؤ میرا ہاتھ بٹاؤ۔ اُس نے جوابدیا: امّی! آج ایک خُصُوصی پروگرام آرہا ہے میں وہ دیکھ رہی ہوں۔ ماں نے پھر حُکم دیا۔ مگر اُس نے سُنی اَن سُنی کردی۔ ماں کی مُداخَلت سے بچنے کیلئے وہ اُوپر کے کمرہ میں چلی گئی اور اندر سے کُنڈی لگا کر T.V. دیکھنے میں مشغول ہوئی۔ افطار کے وقت ماں نے آوازیں دیں مگر جواب نہ ملا، اوپر جاکر دستک دی مگر جواب نَدارَد! اب وہ گھبرا گئی اور اس نے شور مچا کر گھر والوں کو اکٹھّا کرلیا، بِالآخِر دروازہ توڑا گیا، یہ دیکھ کر سب کی چیخیں نکل گئیں کہ وہ جوان لڑکی T.V. کے سامنے اوندھے مُنہ پڑی ہے، جب ہِلا جُلاکر دیکھا تو وہ مرچُکی تھی! کُہرام مچ گیا، جب لاش اُٹھانے لگے تو نہ اُٹھائی جاسکی ایسا محسوس ہوا کہ گویا ٹنوں وزنی لاش ہے! اِتِّفاق سے وہاں سے ہٹانے کیلئے کسی نے T.V. کو اُٹھایا تو لاش ہلکی ہوگئی اور لوگوں سے اُٹھ گئی! اب جب T.V. اُٹھاتے تو لاش اُٹھتی اور رکھ دیتے تو لاش وزْنی ہوجاتی۔ بہرحال جُوں تُوں تجہیز و تکفین کے مراحِل طے ہوئے۔