باب الاسلام سندھ کے شہر حیدرآباد کے علاقہ ہیرآباد کے مبلغِ دعوتِ اسلامی نے بتایا کہ 3رمضان المبارک ۱۴۲۶ھ کو کشمیر ، سرحد اور پنجاب کے بعض مقامات پر آنے والے خوفناک زلزلے کے متاثرین کی دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والی کثیر امداد کا سلسلہ میرے والدصاحب کے علم میں نہیں تھا۔چونکہ دعوتِ اسلامی سیاسی تحریک نہیں ہے لہٰذا اخبارات و میڈیا دعوتِ اسلامی کی انفرادی عظیم الشان خدمات کو پیش کرنے کے بجائے، اپنے مفادات کے پیش نظر خبریں دے رہے تھے۔ میرے والد دعوتِ اسلامی کی زلزلہ زدگان کی امداد کے سلسلے میں لاعلم ہونے کے باعث سخت ناراض تھے اور باربار کہتے کہ،''دعوتِ اسلامی کے امیرِ، علامہ محمدالیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کو فون کرونگا کہ اس موقع پر آپ لوگ کیوں خاموش ہیں؟ ایسے میں قبلہ شیخِ طریقت امیرِ اَہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے ایک اہم فیصلہ فرمایااور T.V پر بذریعہ ٹیلی فون سُوالات کے جوابات دینے کے ساتھ جامع دعا فرمائی۔ اورزلزلہ زدگان کی امداد کے سلسلے میں دعوتِ اسلامی کی خدمات بیان فرمائیں۔
میرے والد یہ سن کر نہ صرف مطمئن ہوئے بلکہ انتہائی نادم بھی تھے کہ مجھے تو آج معلوم ہوا کہ دعوتِ اسلامی اسقدر عظیم الشان طریقے سے زلزلہ زدگان کی خدمت میں مصروف ہے ۔