Brailvi Books

ٹی وی اور مووی
25 - 31
       مجھ سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیاگیاکہ جس نے آئینے کے سامنے نمازپڑھی تومیں نے یہاں بیان کردہ(شرح منیہ کے) قول سے اخذکرتے ہوئے جواز کافتوی دیا۔کیونکہ نہ توآئینے کی عبادت کی جاتی ہے اورنہ اس میں کوئی صورت چھپی ہوتی ہے اورنہ یہ کفارکی مصنوعات (یعنی کفارکے شعائر) سے ہے ۔ ہاں اگرنمازپڑھنے کے دوران اسے اپنی حرکات مثل رکوع وسجودوقیام وقعودنظرآتی ہواوریہ خیال کرتاہے کہ یہ اسے نمازسے مشغول اورغافل کردیں گی تواسے آئینے کے سامنے ہرگزنمازنہیں پڑھنی چاہیے۔ 

یونہی صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے جب اسی قسم کاسوال کیاگیاتوآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایاکہ ،''آئینہ سامنے ہوتونمازمیں کراہت نہیں ہے کہ سبب کراہت تصویراوروہ یہاں موجودنہیں ۔اوراگراسے تصویرکاحکم دیں توآئینے کارکھنابھی مثل تصویرناجائزہوجائے حالانکہ بالاجماع جائز ہے ۔ اورحقیقت امریہ ہے کہ وہاں تصویر ہوتی ہی نہیں بلکہ خطوط شعاعی آئینہ کی صقالت کی وجہ سے لوٹ کرچہرے پرآتے ہیں گویایہ شخص اپنے کودیکھتاہے نہ یہ کہ آئینہ میں اس کی صورت چھپتی ہے۔ ''
 (فتاوی امجدیہ ج۱ ص ۱۸۴ مطبوعہ : مکتبہ رضویہ کراچی)
امام اہل سنت مجدددین وملت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن اور صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمھماللہ تعالیٰ کی عبارات سے یہ بالکل واضح ہے کہ شعاعوں سے بننے والے عکوس تصویرنہیں ہیں ۔ لہٰذاٹی وی اوروڈیوفلم کاجائزاستعمال بھی جائزہواکہ ان میں نظرآنےوالے پیکربھی شعاعوں ہی پرمشتمل ہوتے ہیں۔ خصوصا صدر الشریعہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے فتوی سے درج ذیل امور ظاہرہوئے ۔
Flag Counter