مبلغِ دعوتِ اسلامی نے قطار میں کھڑے شخص کو صورتِ حال بتائی اور عرض کی'' کہ ہوسکتا ہے کہ اللہ کے ولی سے ملاقات و زیارت سے اسکے دوست کی زندگی میں مَدَنی انقلاب برپا ہوجائے ۔''وہ مان گیااور یوں اسے تیسرے نمبر پر کھڑا کردیا گیا۔
جب وہ امیرِ اَہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے سامنے پہنچا اور اس نے نظراٹھا کر امیرِ اَہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے چہرہ مبارَک کی طرف دیکھا اور امیرِ اَہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی نگاہِ ولایت جب اس پر پڑی تو دیکھنے والوں نے دیکھا کہ وہ شخص جو کچھ دیر پہلے تک ملاقات پر آمادہ نہیں ہورہا تھا ،اب اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اور جسم پر کپکپاہٹ طاری تھی۔ وہ کچھ دیر امیرِ اَہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے مبارک ہاتھوں پر سر رکھے روتا رہا پھر جذبات میں آکرکھڑا ہوکر اور ہاتھ پھیلائے چیخ چیخ کرکہنے لگا،'' اب پوری رات کوئی نہیں ملے گا، بس میں دیکھوں گا، میں ملونگا ،اور کوئی نہیں دیکھے گا، اور کوئی نہیں ملے گا۔''وہ یہ کہتا جارہاتھا اور اسکے آنسو بہتے جارہے تھے۔
امیرِ اَہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے اسے بڑی شفقت سے سمجھایا کہ نہ جانے لوگ کہاں کہاں سے ملاقات کیلئے آتے ہیں اور حُقوق العباد کے بھی معاملات ہیں۔ اور اسکی کمر پر شفقت بھری تھپکی دی تووہ روتا ہوا آپ کے قدموں میں بیٹھ گیا اور کافی دیر تک وہیں بیٹھے بیٹھے روتا رہا۔جب ملاقات ختم ہوئی تو وہ شخص امیرِ اَہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے قدموں سے اٹھ گیا ، اس دوران وہ عمامہ شریف اور داڑھی شریف کی